جب حضورکریم ؐ کی سواری جنت کے دروازے پر پہنچی تو انہوں نے جنت کے دوروازے پر لکھا ہوا دیکھا(1) خیرات کا دس گناہ ثواب ہے 2 قرض بے سود دینے کا اٹھارا گناثواب ہے ۔
حضرت صلی ا ﷲ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جبرئیل اسکا کیا مطلب ہے ‘ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا سائل تو کبھی بلا ضرورت بھی مانگتا ہے اور دینے والا دیتا بھی ہے ‘برخلاف اس کے سخت ضرورت والا ہی قرض مانگتا ہے
‘ خیرات مانگنے والے کو عادت ہوتی ہے ‘ قرض مانگنے والے کو عادت نہیں ہوتی ‘ شرم سے کٹا جاتا ہے ‘ ان وجوہات کی وجہ سے قرض دینے کا بڑا ثواب ہے ۔ جس وقت حضور صلی ا ﷲ علیہ وسلم جنت کے دروازہ پر پہنچتے اس وقت کی پوری کیفیت کو ئی کیا بیان کر
سکتا ہے البتہ کسی شاعر نے اس کیفیت کو کسی قدر یوں ظاہر کیا ہے ۔ پہنچے جس دم فردوس پر شاہ عالم ۔۔۔ چلی جنت کی ہوا لینے کو سرور کے قدم نوبت آمد کی بجانے لگے غنچے پیہم۔۔۔ بلبلیں گانے لگیں نعت کے نغموں کو بہم پہنچا رضوان
تو گلدستئہ جنت لے کر۔۔۔ اور ادریس بڑھے نور کا خلعت لے کر جب حضرت صلی ا ﷲ علیہ وسلم دروازہ سے گذرنے لگے تو فرشتہ نور کا طبق بھر بھر کے سر پر سے نثار کرنے لگے
جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا یا رسول ا ﷲ صلی ا ﷲ علیہ وسلم جب سے جنت بنی ہے ‘ اس وقت سے یہ فرشتے اس لئے مقرر ہیں کہ قیامت کے دن آپ اور آپ کی امت یہاں سے گذرے تو اسی طرح طبق نثار کریں.
No comments:
Post a Comment