واجہ بختیار الدین کاکی کا شمار ان لوگوںمیںہوتا ہے جو کہ اللہ کے ولیوں میںہوتے ہیںاور ان کے ہاتھوںہزاروں لوگوںنے اسلام قبول کرلیا جس زمانہ میںان کی وفات ہوئی اس وقت کا بادشاہ شمس الدین التمش تھا
. آپ کے جانزہ میں اتنے لوگ جمع ہوئے جنازہ گا ہ میںلوگوں کی مزید سمانے کی گنجائش ہی ختم ہو گئی . ایسا لگ رہا تھا کہ سارا شہر امڈ آیا ہے
. اور ایسے لوگ بھی نظر آرہے تھے جن کا تعلق اس شہر سے نہیںتھا . مرد بوڑھے جوان سب ہی ان کی جنازہ میںشرکت کے لئے نکل آئے تھے . جب جنازہ رکھا گیا تو ایک شخصآگے آیا اور چلا کر کہنے لگا
یںاس میت کا وصی ہوں . خواجہ قطبا لدین بختیار کاکیؒ نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔ پہلی خوبی یہ ہے کہ زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہ
و اور دوسری شرط اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو، تیسرا بات یہ ہے کہ اس نے غیر محرم پر کبھی بھی بری نظر نہ ڈالی ہو، چوتھی بات یہ ہے کہ اتنا عبادت گزار ہو حتیٰ کہ اس نے عصر کی سنتیں بھی کبھی
نہ چھوڑی ہوں۔ جس شخص میں چار خوبیاں ہوں وہ میرا جنازہ پڑھائے، جب یہ بات کی گئی تو مجمع کو سانپ سونگھ گیا۔ سناٹا چھا گیا لوگوں کے سر جھک گئے۔
کون ہے جو قدم آگے بڑھائے، کافی دیر ہو گئی حتیٰ کہ ایک شخص روتا ہوا آگے بڑھا۔ حضرت قطب الدین بختیار کاکیؒ کے جنازے کے قریب آیا۔ جنازے سے چادر
ہٹائی اور کہا قطب الدین آپ خود تو فوت ہو گئے مجھے رسوا کر دیا۔ اس کے بعد بھرے مجمع کے سامنے اللہ کو حاضر و ناظر جان کر قسم اٹھائی میرے اندر یہ چاروں خوبیاں موجود ہیں لوگوں نے دیکھا یہ وقت کا بادشاہ شمس الدین التمش تھا
یہ اس زمانہ کے بادشاہ تھے جن کے لئے بزرگ بھی دعا کیا کرتے تھے . کہ یا اللہ یہ لوگ ہماری جنازہ پڑھائے . اور آج ہمارے بادشاہ اور وزیر ہے جن کا انگ انگ حرام میںجکڑا ہوا ہے . اس کے لئے کون دعا گوں ہوگا
No comments:
Post a Comment